ناگہانی طور پر حج کے اخراجات بڑھنے اور سعودی حکومت کی جانب سے اضافی رقم کے مطالبے کے پیش نظر، کیا وہ شخص جس کے پاس حج کے اخراجات ہوں اور اس نے اس سال کے لئے اندراج کیا ہوا ہو نئے اضافی اخراجات بھی ادا کرے یا حج سے منصرف ہوسکتا ہے؟
مسجد کا زیریں طبقہ(بیسمنٹ) جو وقف کے لحاظ سے مسجد کا حکم رکھتا ہے، گودام (اسٹور روم) میں تبدیل ہوگیا ہے اور مسجد کے متولیوں کا ارادہ ہے کہ اس کے ایک حصے کو ورزش اور کھیل کے ہال اور اسی طرح ثقافتی امور کی کلاسوں کی جگہ میں تبدیل کردیں، کیا مذکورہ عمل شرعی طور پر اشکال رکھتا ہے؟
ہمارا ایک اکاونٹ ہے کہ جس میں صرف فقراء کے لئے مالی امداد جمع کی جاتی ہے اور اس اکاونٹ میں رد مظالم اور کفارے کی رقم جمع کروائی گئی ہے، میں ابھی متوجہ ہوا ہوں کہ ان رقوم کے خرچ کی مد میں اختلاف ہے اب ان پیسوں کا کیا کیا جائے اور حکم کیا ہے؟
ہمارا ایک فلاحی ادارہ ہے اور موٴمنین نے ہمیں بڑی مقدار میں کفارہ دیا ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ اس میں سے کتنی مقدار کفارہٴ عمد ہے اور کتنی مقدار کفارہٴ عذر ﴿فدیہ﴾ اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
ہم نے کفارے جمع کرنے کے لئے مسجد میں ایک صندوق رکھا ہوا ہے اور اس میں کافی زیادہ رقم ڈالی گئی ہے کیا مسجد کے اخراجات کے لئے اس میں سے خرچ کیا جاسکتا ہے؟
وہ افراد جنہوں نے بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا ہے اور انہیں یقین ہے کہ بیماری ٹھیک ہونے والی نہیں ہے و دائمی ہے کیا روزہ نہ رکھنے کا کفارہ ﴿فدیہ﴾ اگلے سال کے ماہ رمضان سے پہلے ادا کرسکتے ہیں؟
وہ شخص جس کے ذمے فدیہ یا کفارہٴ تاخیر واجب ہو مثلاً اسے دس دن کے برابر مد کھانا دینا ہو تو ضروری ہے کہ دس مد کھانے کے برابر مثلاً دس عدد ۷۵۰ گرام گندم یا روٹی وغیرہ فقیر کو دے۔
وہ شخص جس نے بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھا ہو اگر اگلے ماہ رمضان تک اس کی بیماری طول پکڑ لے تو اس سے روزوں کی قضا ساقط ہوجائے گی اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کو دے۔
اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے ماہ رمضان میں روزے نہ رکھے اور رمضان کے بعد عذر برطرف ہوجائے، اس کے باوجود آئندہ رمضان پہنچنے تک روزے کی قضا نہ کرے تو ضروری ہے کہ روزوں کی قضا کے ساتھ ساتھ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کو دے۔
کیا نماز کے قنوت میں امام حسین علیہ السلام کو سلام دینا اشکال رکھتا ہے؟ اگر کوئی شخص گذشتہ نمازوں میں یہ کام انجام دے چکا ہو تو اس صورت میں حکم کیا ہے؟